4 minutes read
پاکستان کرکٹ ٹيم کي خراب کار کردگي سے….. ڈوميسٹک ڈھانچے ميں تبديليوں کي باز گشت تک
تحرير, ادريس ملک
پاکستان کرکٹ بورڈ ميں تبديلي اب پراني بات ہو چکي ہے . ليکن ٹيم کي خراب کارکردگي ہميشہ کي طرح با الکل نئي ہے
﴿کالم کے دوسرے حصہ ميں اس پر روشني ڈالوں گا پہلے ڈوميسٹک ڈھانچے ميں تبديلي کيلئے عمران خان کو دي جانے والي بريفنگ پر ايک نظر ڈال لو﴾
يہ ايسے ہي ہے جيسے ہارون رشيد ہر نئے چيئر مين کے ساتھ فٹ ہونے کيلئے ڈھاک کے وہي پرانے تين پات کے ساتھ نيا جال تيار کر کے بيٹھے ہوتے ہے ليکن چيمپئن کپتان عمران خان کے سامنے بريفنگ ديتے ہوئۓ نہ صرف انہيں منہ کي کھانا پڑي بلکہ احسان ماني , وسيم خان کو بھي سبکي کا سامنا کرنا پڑا ہے. ليکن بات يہاں پر ختم نہيں ہوتي بلکہ يہاں سے ہي تو شروع ہوتي ہے کہ نئے سيٹ اپ ميں احسان ماني , وسيم خان نے بريفنگ کو اچھے طريقے سے ديکھا اور جانچا کيوں نہيں اور اگر سمجھ ليا تھا اور کرکٹ کے ڈھانچے ميں تبديلي کے نظام کو بہتر سمجھا تھا تو پيٹرن انچيف کو قائل کيوں نہيں کر سکے , يہ پہلا بڑا ٹاسک تھا جو پاکستان کرکٹ بورڈ کے ان مہنگے عہديداران نے کرنا تھا مگر حيران کن طور پر سب ہي اس ميں فيل نظر آ تے ہيں بلکہ واقفان ھال تو يہ بھي کہہ رہے ہيں کہ عمران خان نے ہارون رشيد کو کھري کھري سناتے ہوئے کہا کہ ميں نے چاليس سال کرکٹ کھيلي ہے مجھے کرکٹ پر بريفنگ مت ديں سسٹم کو بہتر کرنے کي ضرورت ہے , يہ حقيقت پسندانہ بات پي سي بي کے بھاري بھاري تنخواہيں لينے والے مصلحت پسندوں کو اچحي نہيں لگي ہو گي اور ان کے ملاقات کے بعد ريمارکس ہونگے يار خان صاحب وزير اعظم بن کرسب اپني مرضي کا کرنا چاہتے ہے تو ان کيلئے عرض ہے کہ عمران خان بطور کپتان اپني مرضي کرتے ہوئے پاکستان کو ورلڈ کپ کا چيمپئين بنوا چکے ہيں اگر سسٹم ميں جان ہوتي تو ٹيم اس کے بعد بھي جيت جاتي ليکن ايسا نہيں ہو سکا تو يہ بات سو فيصد درست ہے کہ پي سي بي سسٹم بنانے ميں مکمل ناکام ہے صرف ٹيلنٹ ہے جو چودہ کڑوڑ کرکٹرز کي وجہ سے خود بخود سامنے آ رہا ہے , خان صاحب نے ڈوميسٹک سٹرکچر ميں صرف پانچ ٹيميں بنانے کا ٹاسک ديا ہے , جسے پي سي بي کے افسران بڑھا کر چھہ سات يا پھر آٹھ بھي کر سکتے ہيں ليکن اس کيلئے منطق دينا ضروري ہو گا, واقعي ميں اگر علاقائي کرکٹ کے مقابلے آ سٹريليا کيا طرح پروان چڑھ جائے تو فرسٹ کلاس کرکٹ ميں عوام کي دلچسپي بڑھ جائے گي جب عوام کي دلچسپي بڑھے گي تو پيسہ فراہم کرنے والي سپانسر کمپنياں خود بخود ادھر کا رخ کر لينگي.
اب بات کرتے ہے پاکستان کرکٹ ٹيم کي آ سٹريليا کے ہاتھوں تين صفر سے سيريز ميں شکست کي , بظاہر ديکھا جائے تو ٹيم مينجمنٹ کي منصوبہ بندي مکمل ناکام نظر آ تي ہے کہ اگر آ سٹريليا کو اپني سر زمين پر بھي کوئي مزاحمت نہيں دي جا سکتي تواس کا مطلب ہے کہ جس بنچ سٹرينتھ کي بات کي جا رہي ہے وہ بنچ ہي ٹوٹا ہوا ہے . کسي بھي کرکٹر کو کارکردگي کا گراف بہتر کرنے کيلئے ٹيم مينجمنٹ کي سپورٹ کي ضرورت ہوتي ہے ليکن يہ سپورٹ تو دور دور تک دکھائي نہيں دي, رضوان اور حارث سہيل کي سنچريوں کو بہتر سمجھا جا سکتا ہے اور ان کيلئے انفرادي طور سے ريکارڈ بہتر کرنے کے کام آ سکتي ہے ليکن ٹيم کو جتوانے ميں ناکام ہونا بڑا سواليہ نشان ہے , تيسرے ايک روزہ ميں عمر اکمل کيلئے آخري بيس اوورز کا کھيل باقي تھا اور اس کے پاس يہي موقع تھا کہ وہ ثابت کرتا کہ وہ ورلڈ کپ ٹيم ميں کھيلنا چاہتا ہے ليکن وہ فيلڈنگ ميں غير منظم اور بيٹنگ ميں بھي بجھے بجھے سے دکھائي ديئے.جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ٹيم مينجمنٹ اس کو باور کروانے ميں ناکام نظر آئي ہے , دوسري طرف عامر کا مسلسل گرتاہوا گراف نہ صرف عامر کيلئے بلکہ مکي آرتھر اور اظہر محمود کيلئے بھي پريشاني کا باعث بن رہا ہے , عامر کو اب ورلڈ کپ ميں جگہ بنانے کيلئے جنيد خان, عثمان شنواري, حسنين, اور عباس کا سامنا ہے جو وکٹيں لينے ميں حاليہ سيريز ميں عامر سے بہت بہتر ہے , جنيد خان کو جب بحي موقع ملا اس نے ثابت کيا کہ وہ بہترين ہے ليکن جنيد خان کيلئے مسلسل ميچز ميں فٹ رہنا ايک بڑا ٹاسک ہے جس ميں عامر اس سے بہتر ہے , البتہ کوچ مکي آ رتھر اور اظہر محمود کے بقول پاکستان کي ورلڈ کپ کيلئے منسوبہ بندي مکمل ہے , جناب آ پ کي بات درست ہے کہ آ سٹريليا کے خلاف آپ نے ٹيم کے انتخاب کيلئے پانچ لڑکوں کو جانچنا تھا ااس لئے ہار جيت شايد معني نہيں رکھتي ليکن يہ مت بھولئے کہ مسلسل شکستوں سے ٹيم کا مورال بھي نيچے جا رہاہے جو ورلڈ کپ سے پہلے کسي بھي ٹيم کيلئے بہت اہم ہوتا ہے