3 minutes read
پاکستان سپر ليگ فائنل ميں کس کا پلہ بھاري
تحرير, ادريس ملک
on Twitter @AdreesMalik
For Video and Detail interviews Subscribe @CurrentLine
Full Interview for PSL4 Final @DarrenSammy88
Full Interview for PSL4 Final @SarfrazAhmad
Full Interview for PSL4 Final @DarrenSammy88
Full Interview for PSL4 Final @SarfrazAhmad
پاکستان سپر ليگ کے چوتھے ايڈيشن کا فائنل آ ج نيشنل سٹيڈئم کراچي ميں سابقہ چيمپئن پشاور ذلمي اور ايک کے بعد ايک
فائنل کھيلنے کے باوجود محروم رہ جانے والي کوئٹہ گليڈي ايٹر کے درميان کھيلا جائے گا, دونوں ٹيموں کا کھلاڑيوں کي سابقہ کارکردگي کے حساب سے جائذہ ليا جائے تو ہم پلہ ہي نظر آتي ہے , ليکن کوئٹہ گليڈي ايٹڑز کي بد قسمتي کہا جائے يا حالات کي ستم ظريفي کے اسے فائنل اور ناک آئوٹ رائونڈز ميں شکست کا مزہ ذلمي ہي نے چکھايا.. سب سے پہلے دونوں کپتانو ں کا تقابلہ کيا جائے تو جذبہ اور سمجھداري ميں ڈيرن سيمي سرفراز احمد سے بہت آگے ہے , دندان شکن ميچز ميچز ميں دبائو ميں بالرز سے کام لينے کا فن بھي ڈيرن سيمي ميں حد درجہ اتم پايا جاتاہے ليکن کراچي ميں کھيلے گءے ميچ ميں گليڈي ايٹرز نے ذلمي کو ١٠ رنز سے شکست دي تھي يہ پي ايس ايل کا تيسرا ميچ تھا جس ميں زلمي کو ايک ہي ٹيم کے ہاتھوں خفت اٹھانا پڑي اس کے باوجود بطور آل رائونڈر فيلڈرز پر نظر رکھنے ميں بھي سيمي کو ہي سبقت حاصل ہے ليکن اگر وکٹ کے پيچھے کھڑے ہو کر بلے باز کو پريشان کرنے سے لے کر بالرز کو مخصوص جگہ گيند کرنے کا پيغام دينے کا جائزہ ليا جائے تو اس ميں سرفراز احمد کو فوقييت حاصل ہے. ايک بات تو طے ہے کہ فائنل ميں جو ٹيم ٹاس جيتے گي وہ پہلے بيٹنگ کو ترجيح ديگي کہ سکور بورڈ پر بڑآ سکور سجا کر اپنے بالرز کيلئے آسانہ پيدا کي جائے. تو اس معاملے ميں بھي سرفراز احمد خوش قسمت ثابت ہوئے ہيں کہ انہيں اسي فيصد ميچز ميں ٹاس جيت کر فيصلہ کرنے کا موقع ملا, چونکہ پي ايس ايل کے فائنل ميں پہلے بيٹنگ کي صورت ميں بالرز کي اہميت دوگنا ہو جائے گي تو اس ميں کوئيٹہ گليڈي ايٹرز کو فواد احمد کے ذخمي ہونے کے بعد بڑا دحچکا لگ چکا ہے , جبکہ ذلمي کے پاس ڈاوسن کي صورت ميں اچھا آ پشن موجود ہے , فاسٹ بالرز ميں ذلمي کا پيس اٹيک وہاب رياض اور حسن علي, ٹائمل ملذ اور ثمين گل کي صورت ميں آئيڈيل حيثيت رکھتا ہے , ليکن کوئٹہ کے پاس حسنين علي کي صورت ميں نوجوان سپيڈ سٹار کے ساتھ تجربہ کار سہيل تنوير موجود ہے جو ڈاٹ بال کرنے ميں اپنا ثاني نہيں رکھتے اور براوو بھي سلو گينديں کر کے بلے باز کو پريژان کرنے کي صلاحيت رکھتے ہے ..ليکن ٹيم کي طاقت اس کا نپا تلا سپن بالنگ اٹيک کہلاتاہے جسميں فواد کے زخمي ہونے پر دڑآر پڑ چکي ہے ليکن پھر بھي نواز کے روسو,احسن علي اور شين واٹسن کا بيک اپ موجود ہے
دونوں ٹيموں کي بيٹنگ کا جائزہ ليا جائے تو زلمي کے پاس کامران اکمل اور امام الحق کا بہترين کمبي نيشن ہے کو پي ايس ايل کي سب سے بڑي اوپننگ شراکت کا ريکارڈ اپنے پاس رکھتا ہے ليکن دوسري طرف پي ايس ايل کے چوتھے ايڈيشن کے ٹاپ سکورر شين واٹسن کے ساتھ سٹائلش احمد شہذاد موجودہے , ذلمي کو مڈل آرڈر ميں صہيب مقصود کي سلاگنگ کے ساتھ سپنرز کو تگني کا ناچ نچانے والے ريڑھ کي ہڈي والے بلے باز مصباح الحق ﴿جو شايد حتمي گيارہ ميں شامل نہيں ہونگے ﴾ کے بعد کسي بھي رن ريٹ کو حاصل کرنے کي صلاحيت رکھنے والے ڈيرن سيمي اور کيرن پولارڈ کي خدمات حاصل ہے جبکہ ڈائوسن کے علاوہ کرس جارڈن ,وہاب رياض اور حسن علي دستياب ہے , جبکہ گليڈي ايٹرز کو مڈل آ رڈر ميں عمر اکمل , سرفراز .روسو. براوو,احسان علي کي خدمات حاصل ہے جو درکار رن ريٹ کو برقرار رکھنے کي صلاحيت رکھتے ہيں..
دونوں ٹيموں کے کھلاڑيوں کے شمارياتي جائزہ ميں بظاہر تو انيس بيس کا فرق لگتاہے ليکن حقيقت ميں پشاور زلمي مضبوط ہے ليکن ميدان ميں کويئٹہ گليڈي ايٹر کو مقامي شائقين کي سپورٹ زيادہ ملنے کا امکان ہے جو انہيں چيمپئن بھي بنوا سکتي ہے
فائنل ميں اہميت تو سب کي ہو گي ليکن شين واٹسن , کامران اکمل کي بلے بازي , کرس جارڈن اور حسنين کي بالنگ مرکذي کردار ادا کريگي ,