3 minutes read
پاکستان سپر لیگ،جونئیرز کرکٹرز اور فکسنگ کا عفریت
تحریر : ادریس ملک
پی ایس ایل دنیا ئے کرکٹ کا ایسا برانڈ بن چکا ہیں جو کرکٹ کھیلنے والے ممالک کیلئے دلچسپی کا باعث ہیں ، اس بارے ورلڈ میڈیا بھی مکمل رپورٹ کر تاہے ۔ پی ایس ایل کی مقبولیت کا سب سے زیادہ نقصان بھارت کو ہو رہا ہے کیونکہ خطے میں اس کی حکمرانی کوپی ایس ایل بہت بڑا چیلنج ہے اور وہ اس کی بدنامی کیلئے کسی بھی سطح تک گر سکتا ہے یہ جملے ہمارے ایک دوست نے جنہیں کرکٹ سے بڑا لگائو ہیں اور ہر زاویہ سے ہمیشہ مکمل تجزیہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، ویسے تو دبئی جوئے کا گڑھ ہیں اور لگ بھگ 2000 بکیز یہاں سے ریکڈ چلاتے ہیں جنہیں جنوبی افریقہ اور ممبئی سے چلایا جا تاہے لیکن پی ایس ایل میں دو بکیز کی کوششون کا سامنے آ جانا ، اینتی کرپشن یونٹ کی کامیاب حکمت عملی کا شاخسانہ قرار دیا جا رہا ہے ۔
پی ایس ایل کے تیسرے ایڈیشن میں میرے مد نظر سب سے اہم ترین چیز جونئیرز کھلاڑیوں کا کھیل اور ٹیموں کی ترجیح ہے کیونکہ اسی سے پاکستان کی کرکٹ کو فائدہ ہو گا اور مستقبل میں قومی ٹیم کو نہ صرف اچھے کھلاری مل پائیں گے بلکہ مقابلے کا رجحان بھی بہت اوپر جائے گا، پی ایس ایل کے تیسرے ایڈیشن میں پی سی بی کی جانب سے تمام فرنچائز کیلئے ایمرجنگ کیٹیگری کو لازمی قرار دینا بہترین ا قدام ہیں جس کے اثرات کا اندازہ چار چار میچز کے نتائج سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے ، صاحبزادہ فرحان ، سلمان ارشاد، حسان خان ، شاہین آ فرید ی ، اعظم خان ۔ اسامہ میر اور حسین طلعت پی ایس ایل سے پہلے ہی کرکٹ کے حلقوں میں اپنے کھیل سے شہرت حاصل کر چکے تھے لیکن سب سے متاثر کن کام پشاور زلمی کے ابتسام شیخ نے کیا ۔ اسلام آ باد یونائیٹد کے خلاف شاندار بائولنگ سے نہ صرف تین وکٹیں حاصل کی بلکہ کرکٹ کے سنجیدہ حلقوں میں موزوں بحث بھی بنے رہے ، ابتسام کی کراچی کنگز کے خلاف بائولنگ بھی متاثر کن تھی اور امید کرتا ہو کہ وہ جس طرح سے نام بنا رہے ہیں ، آ ئندہ سیزن میں نیشنل کرکٹ سرکل میں بہترین کھلاڑی کے طور پر جانے جائے گے ۔
حسین طلعت کی ملتان سلطان کے خلاف 48 سکورکی ناٹ آ ئوٹ اننگ بھی بہت شاندار تھی ، اس کے علاوہ سلمان ارشاد کا پہلے ہی میچ میں مصباح الحق کا وکٹ لینا اس کے کیرئیر کیلئے نیک شگون ہے ، سلمان ارشاد کی گیند پھینکنے کی اوسط رفتار بھی 140 تک رہتی ہے جس کو کوچز تھوڑی سی محنت سے زیادہ بہتر کرسکتے ہیں اور یہ کام عاقب جاوید بہترین انداز میں کر رہے ہیں گو لاہور قلندرز کے چا ہنے والوں کیلئے مجموعی طور سے نتائج مایوس کن ہیں لیکن ٹیم بھر پور صلاحیت رکھتی ہے کہ ٹورنامنٹ کے بقیہ میچز میں اپنا آ پ منواتے ہوئے لاہور میں اپنے ہوم گرائونڈ پر ایلیمینیٹرز کا حصہ بن سکے ۔
پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن میں شاہد آ فریدی کا کیچ بھی شہرت کا حامل بن چکا ہیں لیکن آ فریدی کو انجری نے آن لیا جس کے باعث شاید وہ چار ے پانچ روز تک میچز نہ کھیل سکیں ، مجموعی طور سے پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کو ان جونئیرز کی خاص حفاظت کرنا ہو گی کیونکہ شہرت ایسا نشہ ہے جو کوئی بھی غلط کام کروا سکتا ہے اور امید کرتا ہو کہ کرنل اعظم اور ان کی 10 اراکین کی دبئی میں موجود ٹیم اس بات کا مکمل خیال رکھے گی