5 minutes read
عمران خان اور نجم سیٹھی ایک پیج پر آ گئے
تحریر:ادریس ملک
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین نجم سیٹھی پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران خان کے ہاتھوں سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ بنے جس کا آ غاز 35 پنکچر کے اس مشہور جملے سے ہوا جس کا کوئی سر نہ پیر کاغزی طورثابت ہو سکا بعد ازاں اس بیان کو سیاسی قرار دے دیا گیا ، اسی طرح نجم سیٹھی نے بھی متعدد بار عمران خان کو آ ڑے ہاتھوں لیا اور جب جہاں موقع ملا اسی موقع کی مناسبت سے نبجم سیٹھی نے جملے داغ دیئے ۔ پاکستان میں سپر لیگ کا فائنل ہوا جس میں ویسٹ انڈیز ، انگلینڈ ، سری لنکا سمیت دیگر ٹیسٹ ممالک کے کھلاڑی بھی شامل ہوئے لیکن عمران خان نے ان کھلاریوں کو پھٹیچر قرار دے دیا بس پھر کیا تھا سوشل میڈیا پر گویا آ گ لگ گئی ہر کوئی پھٹیچر ، پٹھیچر پکارنے لگا ، اس جملے کو بریک تب لگی جب ورلڈ الیون نے آ ئی سی سی کی منظوری کے بعد لاہور کے قذافی سٹیڈئم میں تین میچز کھیلے ۔ جس میں ہاشم آملہ، فاف ڈپلیسی، عمران طاہر، مورنے مورکل ، ملر ، بین کٹنگ ،جارج بیلی، پال کالنگ وڈ ، تھیسارا پریرا جیسے بڑے کرکٹرز شریک ہوئے ،
آزادی کپ کے تین میچز کی سیریز کامیابی سے اختتام پزیر ہوئی۔ اسی دوران ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کے سر براہ ڈیوڈ کیمرون نے ویسٹ انڈیز کے دورہ پاکستان کا اعلان کر دیا جس میں تین میچز نومبر 2017 میں لاہور میں کھیلنا طے پائے ، ورلڈ الیون کے دورہ پاکستان کے دوران جہاں آئی سی سی کے ڈائریکٹر ڈیو رچرڈسن اور جائلز کلارک کی پریس کانفرنسز اہمیت کی حامل رہی وہی ویسٹ انڈیز کے دورہ پاکستان کا اعلان سب سے برا مرحلہ تھا جسے پوری دنیا کے میڈیا نے بھر پور کوریج دی ، اب نجم سیٹھی کا طوطی پر طرف بول رہا تھا اس کے بعد پاکستان کی سری لنکا کے خلاف سیریز شروع ہو گئی اور مارچ 2009 میں ہونے والے دہشت گرد حملے سے زخم کھانے والی سری لنکا کی آ مد کیلئے تگ و دو شروع ہو گئی اور اس میں بھی نجم سیٹھی کو کامیابی ملی ، پاکستان میں کھیل کے میدان سونے کرنے والے اور آبادکاری کی تمام کوششوں کو رائیگاں کرنے کی سازشوں میں مصروف دشمن کیلئے یہ زہر قاتل نشتر تھا جو اس کوتار تار کر گیا، اسی خوشی میں اکتوبر کا وسط آ گیا
نجم سیٹھی کے سابقہ ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے شائیقین کو یقیین تھا کہ جس طرح پاکستان سپر لیگ کا فائنل ، ورلڈ الیون اور سری لنکا کا دورہ پاکستان کامیاب ہوا اسی طرح ویسٹ انڈیز بھی نومبر میں پاکستان کو دورہ ضرور کرے گی ، مگر انتظار کے لمحے طویل سے طویل تر ہوتے چلے گئے ، اسی دوران موسم نے چال چلی اور دہلی اور لاہور میں سموگ کا راج قائم ہو گیا، (آ لودگی جو پاکستان میں اپنی انتہائی حدوں کو چھو رہی ہیں ، حکومت اور این جی اوز کے کئے گئے سرووں کے مطابق ملک میں گردوں کے امراض کے بعد پھیپھڑوں اور سانس کی بیماریاں ڈیرے ڈالیں ہوئے ہیں اور ہر تیسرا شخص آ لودگی کا شکار ہو کر بیما ر ہو رہا ہے )۔ اسی سموگ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیر مین نجم سیٹھی کو جلا بخشی اور دورہ ویسٹ انڈیز کو آ لودگ کی نحوست کے باعث مارچ 2018 تک مئوخر کر دیا گیا ، نجم سیٹھی کے مخالفین نے اسے آسمانی مدد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ویسٹ انڈیز کے بڑے بڑے کھلاڑی پاکستان آ نے پر آ مادہ نہیں تھے لیکن یہ ایک اچھا بہانہ مل گیا، خیر نجم سیٹھی کے مئوقف پر جس نے جیسا مناسب سمجھا رد عمل دیا
اب آ تے ہیں حالیہ کرکٹ کی ٹیسٹ سیریز کی طرف جس میں ایک طرف ایڈیلیڈ اوول کے خوبصورت اور سر سبز ماحول دوست میدان میں ایشیز سیریز میں انگلینڈ اور آ سٹریلیا آمنے سامنے ہیں تو دوسری طرف
سری لنکا کرکٹ ٹیم بھارت کے دورہ پر ہے ۔
کولکتہ کے ٹیسٹ میچ کے ڈرا ، ناگ پور میں جیت کے بعد اب تیسرا اور آخری ٹیسٹ میچ
فیروز شاہ کوٹلہ سٹیڈئم میں کھیلا جا رہا ہے ، حالیہ سیریز میں جہاں بھارتی کپتان ویرات کوہلی کیلئے ریکارڈز بک قوس و قزح ثابت ہو رہی ہیں تو وہی پر بھارت جہاں خواتین کی آ برو ریزی، اقلیتوں کے ساتھ زیادتیاں ، غیر ملکی سیاحوں کا قتل ایک عام سی بات ہے وہیں آ لودگی بھی سب سے بڑا مسلئہ بن چکی ہیں اور تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی ٹیم کے کھلاڑیوں کو سانس میں دشواری کے باعث قے اور ابکائی کے مسائل درپیش ہوئے اور انہوں نے ماسک پہن کر میچ کھیلا ،حالات اس نہج پر پہنچ گئے کہ سری لنکن کرکٹر میچ کھیلنے سے انکار کرنے کا سوچ ہی رہے تھے کہ بھارتی کپتان ویرات کوہلی نے ملک کی عزت کو بچانے کیلئے عقل مندی سے کام لیتے ہوئے اننگ دیکلئیر کردی۔ میچ کے دوسرے دن کا یہ عجیب واقعہ پوری دنیا کیلئے ایک نئی پیش بندی چھوڑ گیا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث جنوبی ایشیائی خطے کو اس وقت آ لودگی کا سب سے سے بڑا مسلئہ درپیش ہیں جس سے نمٹنا نہایت ضرور ی ہیں۔ پوری دنیا کے میڈیا نے دوسرے دن کی صورتحال کو شہ سرخیوں میں جگہ دی۔ لیکن بھارتی عوام نے صحت کی ابتری کے اس مسلئے کو بھی سیاسی رنگ دیا اور سوشل میڈیا پر سری لنکن ٹیم کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا کہ ہار سے بچنے کیلئے ایسا کام کیا گیا،
تو دوسرئ طرف کرکٹ کے ان داتا سمجھے جانے والے عمران خان نے بھی اس سنجیدہ مسلئے پر اپنا مئوقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ صورتحال پاکستان کیلئے لمحہ فکریہ ہیں اور ہمیں اس سے سبق سیکھنا چا ہیئے ،ہمارے بچے آ لودگی کے باعث خطرے میں ہیں اب ہمیں پوری قوم کو جگانا ہو گا اور ماحولیاتی تبدیلیوں اور آ لودگی کے خلاف بڑے اقدامات اٹھانا ہونگے۔ یقینا عمران خان کی یہ باتیں حقیقت پسندانہ سوچ کی حامل ہیں ، اگر نومبر میں ویسٹ انڈیز پاکستان کا دورہ کرتی اور فیروز شاہ کوٹلہ ایسا کوئی واقعہ خدانخواستہ سامنے آ جاتا تو پاکستان کی بہت بدنامی ہوتی ،ا س صورتحال کو دیکھ کر لگتا ہے کہ نجم سیٹھی کا فیصلہ درست تھا اور اب عمران خان کا بیان گویا نجم سیٹھی اور عمران خان بڑے مخا لف ہونے کے باوجود آ لودگی کے مسلئے پر یک زبان ہو چکے ہیں